نبیِ پاک ï·º بØ+یثیت شوہر Û”Û”Û”Û” ناعمہ قاضی

Seerat Un Nabi.jpg
دنیا میں کسی شخص Ú©ÛŒ عظمت Ùˆ رفعت بلندی کا اندازہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک اس Ú©ÛŒ خانگی زندگی Ú©Ùˆ نہ دیکھ لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©ÛŒ خانگی زندگی انتہائی عمدہ، خوشیوں سے بھرپور اور مثالی تھی۔ آپ ï·º دنیا Ú©Û’ کامل ترین انسان، بیک وقت اعلیٰ پائے Ú©Û’ Ø+کمران، سپہ سالار، قاضی، تاجر اور ساتھ ہی ساتھ کامل شوہر بھی تھے۔ بØ+یثیت شوہر آپ جناب ï·º Ú©ÛŒ زندگی انتہائی خوبصورت نگینوں سے مزین ہونے Ú©Û’ سبب تمام شوہروں Ú©Û’ لیے بہترین مثال ہے۔

اسلام سے قبل عورت Ú©ÛŒ زندگی اونچ نیچ سے عبارت رہی، اسلام آیا تواس Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ اس کا Ø+قیقی مقام دے کر عزت Ùˆ اØ+ترام سے نوازا اور تعلیم دی کہ عورت اگر بیٹی ہے تو فخر، بہن ہے تو عزت، بیوی ہے تو جیون ساتھی اور اگر ماں ہے تو اس Ú©Û’ قدموں تلے جنت ہے۔

اسلام Ù†Û’ عورت Ú©Ùˆ مکمل تØ+فظ فراہم کر Ú©Û’ قدر Ùˆ منزلت میں اضافہ کیا۔ نبی ï·º کا فرمان ہے: ”النکاØ+ نصف الایمان” یعنی نکاØ+ آدھا ایمان ہے۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا ”ترجمہ: تم نکاØ+ کرو عورتوں میں سے جو تمہیں پسند ہوں۔” اختیار دے دیا گیا کہ ایسی جیون ساتھی بناؤ جو زندگی بھر تمہارے ساتھ بہترین زندگی گزارے۔ دین اسلام Ù†Û’ عورت کا وقار بڑھایا اور بتایا کہ
جب انسان شادی شدہ زندگی گزارتا ہے تو بیوی اللہ کا قرب Ø+اصل ہونے میں معاون بنتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خاوند سیرت پرست ہوتا ہے۔

نبی کریم ï·º Ù†Û’ بØ+یثیت شوہر ایسی زوجہ کا انتخاب فرمایا جنہیں زمانہ جاہلیت میں ”طاہرہ” کہا جاتا تھا۔ جب لڑکیوں Ú©Ùˆ زندہ درگور کیا جاتا تھا، اس ظلمت Ú©Û’ دور میں بھی انہیں ”طاہرہ” کا لقب ملا، یعنی پاکیزہ زندگی گزارنے والی، لقب سے ہی ان Ú©ÛŒ عظمت کا پتہ Ú†Ù„ جاتا ہے۔ نبی کریم ï·º Ù†Û’ انہیں سیرت Ùˆ صفات دیکھ کر منتخب فرمایا Û”

ارشاد نبوی ہے
”دنیا متاع ہے اور اس Ú©ÛŒ بہترین پونجی نیک عورت ہے” یعنی عورت زندگی کا Ø+سین سرمایہ ہے۔
مزید فرمایا:س
”میری فطرت میں بیوی Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت رکھ دی گئی ہے۔” چنانچہ وصیت فرمائی کہ تم اپنی عورتوں Ú©Û’ ساتھ بھلائی کرو۔
Ø+دیث مبارکہ میں آتا ہے :س
”تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے۔”

آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ بØ+یثیت شوہر اپنی مثال فرمائی کہ
میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔

اب مرد Ú©ÛŒ اچھائی کا اندازہ اس Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ زندگی سے لگائیں Ú¯Û’ØŒ اگر وہ اپنی بیوی بچوں Ú©Û’ لیے پیار Ùˆ Ù…Ø+بت کا ماØ+ول بنائے رکھتا ہے تواچھا انسان، اور اگر مصیبت بنائے رکھتا ہے تو برا انسان۔ میاں بیوی جب گھر میں ایک ساتھ ہوں تو انہیں چاہیے کہ ایک دوسرے سے جتنی پیار Ùˆ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ زندگی گزاریں اتنا ہی زیادہ اچھا ہے۔

نبی کریم ï·º ازواج مطہرات سے بہت زیادہ Ù…Ø+بت فرماتے تھے جس Ú©ÛŒ وجہ سے ازواج مطہرات بھی بعض دفعہ دوستوں جیسا برتاؤ کرتی تھیں۔ Ø+الانکہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ برابر کون ہو سکتا ہے، مگر آپؐ Ù†Û’ کبھی ازواج مطہرات پر طبعی غصہ Ùˆ رعب نہیں ڈالا۔

آپؐ بØ+یثیت شوہر ایسا برتاؤ کرتے تھے کہ جس میں ماتØ+تی اور دوستی دونوں پہلو ملØ+وظ رہتے تھے۔ اس کا اثر یہ تھا کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہما کبھی کسی بات میں آپؐ Ú©ÛŒ مخالفت نہیں کرتی تھیں۔ ادب Ùˆ تعظیم اس قدر تھا کہ آپؐ Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ برابر کسی Ú©ÛŒ عظمت نہ تھی۔ اور دوستی کا اثر بھی تھا کہ بعض دفعہ Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ناز کرتیں مگر آپ ï·º پر کبھی ناگوار نہ گزرا۔ ہمارے پاس آپ ï·º کا اسوہ موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم اپنی ازواج مطہرات Ú©Û’ ساتھ کیسا سلوک فرماتے تھے، کس دوستانہ Ùˆ مشفقانہ انداز سے پیش آتے تھے۔

Ø+ضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ”میں ایک سفر میں آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ ساتھ تھی۔ پیدل دوڑ میں ہمارا مقابلہ ہوا تو میں Ø¢Ú¯Û’ Ù†Ú©Ù„ گئی۔ اس Ú©Û’ بعد جب میرا جسم بھاری ہوگیا ØŒ (اس زمانے میں بھی) ہمارا دوڑ کا مقابلہ ہوا اب Ú©ÛŒ بار آپ Ø¢Ú¯Û’ Ù†Ú©Ù„ گئے تو اس وقت آپ Ù†Û’ فرمایا : ”یہ تمہاری اس جیت کا جواب ہے۔”

آپؐ Ú©ÛŒ ازواج مطہرات سے Ù…Ø+بت کا یہ عالم تھا کہ: ”ایک مرتبہ Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پیالے میں پانی Ù¾ÛŒ رہیں تھیں، Ø+ضور صل اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ دیکھا تو فرمایا:Ø+میرہ! میرے لیے بھی پانی بچا لینا۔

Ø+میرہ کا معنی ہے سرخ Ùˆ سفید، چونکہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا Ú©Ùˆ رب تعالیٰ Ù†Û’ خوبصورتی سے نوازا ہوا تھا، ہر وقت چہرے پر لالی Ùˆ سفیدی رہتی تھی ØŒ تو نبی پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ پیار سے Ø+میرہ نام رکھا ہوا تھا۔

اسی طرØ+ پیار سے ”عائش” بھی پکارتے تھے چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا Ù†Û’ پانی بچایا توآپ صل اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ پیالہ اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: عائشہ! تم Ù†Û’ کہاں پر لب لگا Ú©Û’ پیا؟ امی عائشہ رضی اللہ عنہا Ù†Û’ جگہ بتائی کہ یہاں سے تو آپ ï·º Ù†Û’ پیالے کا رخ پھیرا اور جہاں سے زوجہ Ù…Ø+ترمہ Ù†Û’ پانی پیا تھا، آپؐ Ù†Û’ بھی اپنے لب مبارک اسی جگہ لگا Ú©Û’ پانی نوش فرمایا۔”

ایک دوسری روایت میں ہے: ”Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب ہڈی پر سے گوشت کھاتیں تو نبی ہڈی Ù„Û’ کر وہاں منہ لگا کر کھاتے جہاں سے Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا Ù†Û’ کھایا۔” سوچنے کامقام ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی Ú©Ùˆ اتنی Ù…Ø+بت دے تووہ کیوں اس Ú©Û’ ساتھ خوش نہیں رہے گی؟

شریعت چاہتی ہے میاں بیوی پیار Ùˆ Ù…Ø+بت سے رہیں۔ ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ شریعت Ú©Û’ دائرے میں اپنے معاملات Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯Û’ بڑھائیں۔ آپس میں خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ خود نبی پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم انتہائی خوش مزاج تھے، جب بھی گھر تشریف لاتے تو مسکراہٹ سے بھرا چہرہ Ù„Û’ کرازواج مطہرات Ú©Û’ پاس تشریف فرما ہوتے تھے۔

آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گھر Ú©Û’ کام کاج میں ازواج مطہرات کا ہاتھ بٹاتے تھے، Ú©Ù¾Ú‘Û’ پر پیوند لگا لیتے، جوتے Ú©ÛŒ اصلاØ+ فرما دیتے، پھٹا ہوا ڈول مرمت فرما لیتے تھے۔ ایک مرتبہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا Ø+ضور اقدس صل اللہ علیہ والہ وسلم سے کسی بات پر گفتگو کر رہی تھیں تو Ø+ضرت ابوبکر صدیقؓ وہاں پہنچ گئے ØŒ تو آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا: ابوبکر! ہم تمہیں ثالث بنا لیتے ہیں Û”

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بات سننے Ù„Ú¯Û’ØŒ Ø+ضرت عائشہؓ غصہ میں تھیں تو ناز سے اپنے شوہرنبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم سے کہہ دیا : ”دیکھیں سچ سچ بات کیجیے گا۔ ”

جب انہوں Ù†Û’ یہ بات کہی تو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اپنی بیٹی Ú©Ùˆ تھپڑمارا ،اور فرمایا: تم اللہ Ú©Û’ Ù…Ø+بوب Ú©Ùˆ کہہ رہی ہو کہ سچ سچ کہنا۔ اللہ Ú©ÛŒ بندی! وہ سچ نہیں کہتے تو کیا کہتے ہیں؟

عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے والد Ú©Û’ غصہ سے جان بچانے Ú©Û’ لیے Ù…Ø+بوب شوہر صل اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ پیچھے ہو گئیں۔ نبی پاک ï·º Ù†Û’ فرمایا: ابوبکر! ہم Ù†Û’ تمہیں ثالث بنایا تھا ہم تم سے یہ نہیں چاہتے تھے، پھر فرمایا: آپ بیشک جائیں ہم آپس میں فیصلہ کر لیں Ú¯Û’Û”

صدیق اکبرؓ واپس ہو گئے، تو نبی کریم Ù†Û’ Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا Ú©ÛŒ طرف مسکرا Ú©Û’ دیکھا اور فرمایا: دیکھا! باپ Ù†Û’ تھپڑ لگایا تو جان میرے پیچھے ہی Ú†Ú¾Ù¾ کر بچی۔ یہ تھی آپس Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت، شریعت Ù†Û’ بیوی Ú©Ùˆ (دائرے Ú©Û’ اندر) ناز نخرے Ú©ÛŒ اجازت دے رکھی ہے۔

آج Ú©Ù„ ہمارا یہ معاشرہ کس سمت جا رہا ہے، اپنی بیوی Ú©Ùˆ پیار سے کسی نام سے پکارا تو پورے گھر میں مذاق بنا رہتا ہے، بیوی کا خیال رکھا اس Ú©Ùˆ بیٹھنے Ú©Û’ لیے کرسی رکھ Ú©Û’ دے دی اس Ú©ÛŒ طرف والا گاڑی کا دروازہ کھول دیا تو بے غیرت اور اس جیسے اور بہت سے القابات سے نوازا جاتا ہے۔ ہمارے کرنے کا کام یہ ہے کہ ہم اپنی خانگی اور گھریلو زندگی اسوہ Ø+سنہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Û’ مطابق بنائیں۔اسی میں دونوں جہانوں Ú©ÛŒ کامیابی کا راز مضمر ہے۔